جمعہ، 9 نومبر، 2018

میرے محمد ﷺ



Image result for pic of masjid nabvi
محمدﷺ تو میرے ہیں !

سخت گر می کی دوپہر تهی امی نے بچوں کو کمرے میں لیٹنے کو کہا اور خود کام میں لگ گئیں.6/7 سالہ ننهی کھڑکی میں بیٹھ گئی جہاں برابر والے گهر سے بچوں کی آوازیں آرہی تھیں. دونوں گھروں کو صحن کی دیوار جدا کرتی تھی توملحقہ کمروں کو لان میں لگی باڑ! جس کے کونے میں جگہ بنا کر بچوں نے آمدورفت کا ذریعہ بنا یا ہوا تها..اگر کھڑکی میں گرل نہ لگی ہوتی تو وہ کود کر وہیں جا پہنچتی ..بہر حال گفتگو میں تو کچھ بھی حائل نہ تھا!
            "یہ کیا ہے ؟  ۔۔"      ننهی نے اپنی ہم عمر سہیلی کے ہاتھ میں  زرق برق کپڑے کی دهجی دیکھ کر  سوال کیا..
"محمد ﷺکا جشن ہے نا.اس کے لیے میری امی کپڑے سی رہی ہیں ...اس نے فخریہ دهجی دکھائی. ..ننهی نے مزید تجسس کیا تو اسے مشین چلنے کی آواز بھی سنائی دی. .اب تو اس کی حسرت مزید بڑھ گئی ...امی کمرے میں داخل ہوئیں تو ننھی کی سسکیاں سن کر قریب آگئیں.۔
                "کیا ہوا ؟   "پوچھنے بھی نہ پائی تھیں کہ وہ پهٹ پڑی..
"
امی..امی ..بنو .....اور وہ کہہ رہی تھی کہ محمدﷺ تو ہمارے ہیں ..میرے بھائی کا نام بھی محمد ہے !امی ۔۔۔۔! آپ تو کہتی ہیں ہمارے محمد .؟. نہیں اس کے نہیں ہیں .. ہمارے ہیں محمد... "
ضدی لہجے میں بمشکل بات مکمل کر کے باقاعدہ ہچکیاں لینے لگی .۔امی نے گلے سے لگایا اور اس کی نادانی پر دل ہی دل میں ہنستے ہوئے پیار سے بولیں ..
"..
محمدﷺ تو سب کے ہیں! بلکہ ساری دنیا کے لیے ہیں! ہمیشہ کے لیے ہیں ! اور تمہارے ابو اور بھائ کے نام کے ساتھ بھی محمد ہے.. "    باقی باتیں اس کا ننها ذہن تو نہ جذب کر سکا مگر آخری بات اس کے دل کو بھا گئی .. اب میں بنو کو خوب  جواب دوں گی محمد ﷺ تو میرے ہیں ! ..."

وقت کے ساتھ شعور آتا گیا .بچپن کی معصوم باتیں خوبصورت یادیں بن کر رہ گئیں دنیا کی رنگینیوں میں محمد کی محبت کچھ دب کر رہ گئی یا شاید اظہار کا طریقہ بدل گیا ۔ جذباتیت کم ہونے لگی  تھی  یا ٹھہر گئی تھی ! بہرحال جو بھی وجہ ہو ، اب اسے ننھی کہنے والا  کوئی نہ رہاتھا  اب تو وہ درجنوں کی باجی اور آپا تھی تو  سینکڑوں کے لیے  آنٹی اور میڈم ! جی ہاں ! اب   وہ ایک پرائمری  اسکول کی نگران تھی میڈم راحیلہ ! اسٹاف کے لیے ایک شفیق اور مہربان پرنسپل  جو کسی بھی ٹیچر کی عدم موجودگی میں اس کی کلاس بخوشی لے لیتی کہ معصوم بچوں کے ساتھ وقت گزارنا اسے بہت پسند تھا ۔
آج  مس سارہ غیر  حاضر تھیں  اور کلاس ٹو میں اسلامیات کا پیریڈ فارغ تھا ۔ انہوں نے  نصاب پر نظر ڈالی اور کلاس لینے چل دیں ۔ آج کل سیرت نبی ﷺ پڑھائی جارہی تھی ۔ بچے سنت رسول ﷺ کے حوالے سے عملی مشق کی دہرائی کر رہے تھے ۔ میڈم راحیلہ کے ذہن میں جھماکہ سا ہوا اور  ان کے سامنے  ایک  سسکتی ہوئی بچی آگئی ۔۔جو ٹو ٹ ٹوٹ کر کہہ رہی تھی۔

  " محمد ﷺ  صرف میرے ہیں !!کسی اور کے نہیں ہیں ۔۔۔۔"
   انہوں نے جھر جھری لی  اور بچوں کی طرف متوجہ ہوگئیں جو اب  سنتوں کی چیک لسٹ   والی ورک شیٹ پر کام کر رہے تھے ۔بچے خاموشی سے کا م کر رہے تھے بس کبھی کبھی ایک خوشی بھری یا پھر   اوہ والی سسکی نکلتی!    ادب نے پوری کلاس کو اپنے گھیرے میں لیا ہو اتھا ۔ وہ بھی اپنی سیٹ پر بیٹھ کر ورک شیٹ  پر مصرو ف ہوگئیں ۔۔   
       "میں کون کون سی سنت پر عمل کرتی ہوں ؟ / کر سکتی ہوں ؟  "     سوال کا مفہوم واضح تھا مگراکثر  جواب لکھتے ہوئے بڑی مایوسی طاری ہورہی تھی
 آٹاگوندھنا ۔۔۔۔۔۔رسول اللہ گوندھ لیتے تھے ۔۔اور میں ؟     اپنی چالیس سالہ عمر کا حساب لگا یا ۔ یہ کام تو میں کر سکتی تھی ! مگر وہ کیا ہو کہ آٹا گوندھنے سے اسے  چڑ تھی   اور اللہ کی مہربانی سے ماں ، بہن ، بھابھی ، کزنز اور خادمہ کی سہولت کی وجہ سے اسے کبھی  زحمت نہیں ہوئی ۔ کبھی انتہائی ضرورت کے وقت  ہاتھ ڈالنا بھی پڑا تو  لئی نما آٹے سے  روٹی پکا نا دشوار ہوجاتا اور وہ گھنٹوں  ہاتھوں سے آٹا چھڑاتی رہ جاتی ۔ سارے مناظر آنکھوں کے سامنے آکر دھندلا رہے تھے ۔اس نے قلم  رکھ کر اپنے ہاتھوں کو بغور دیکھنا شروع کردیا
   " کیا میرے ہاتھ ان ہاتھوں سے زیادہ قیمتی ہیں جن کی ہتھیلیوں کی نرمی  مخمل کو ماند کرتی تھی ؟  افسوس کی لہر اس کے جسم میں دوڑ رہی تھی ۔اس نے بھیگی پلکوں سے ایک فیصلہ کر لیا !
Image result for how to knead chapati dough

ارادہ باندھنا مشکل نہیں ہوتا جتنا  ان پر عمل دشوار !  وہ بھی ڈٹ گئی ۔ روز آٹا گوندھنے کی کوشش کرتی ۔محنت لگتی کیونکہ انگلیاں سخت اور موٹی ہوکر لچک کھو بیٹھی تھیں ۔ وہ تو شکر ہے کہ زندگی بھر  ساتھ رہنے والے بدل گئے تھے ورنہ مذاق بھی راہ کی رکاوٹ بنتا۔ اب بھی آٹا گوندھنے کی مشقت کے بعد وہ خود ہی پکاتی کہ اس کے گوندھے آٹے کی روٹی بنانا کسی اور کے بس کی بات نہیں تھا۔
آٹا گوندھنا آج بھی اتنا دشوار ہے جتنا پہلے تھا ہاں جس لگن سے وہ گوندھتی ہے کچھ نہ کچھ ضرور اثر دکھائے گا کہ یہ سنت جس کی نسبت سے اپنائی ہے آٹے میں ہاتھ ڈالتے ہی  زبا ن خود بخود اس پر درود و سلام بھیجنے لگتی ہے اور پھر اس کو لگتا ہے کہ شاید یہ ایک سنت اسکو اپنے محبوب کے ہاتھوں جام کا حقدار ٹھہرادے !!  صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فر حت طاہر


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں