٭ آتش زدگی ٭
پچھلے سال 26 فروری 2017 ء کا واقعہ ہے !ویک اینڈ کی دوپہر! گهر
اور محلے والے اپنے اپنے شیڈول کے کاموں میں
منہمک تهے. کچھ کهانے کے بعد قیلولے
میں مصروف تو کچھ نماز کی ادائیگی میں! کچھ باہر نکلے تهے تو کچھ آؤٹنگ کی تیاری
کر رہے تهے. اتنے میں ایک ہاہاکار مچ اٹهی .خالی پلاٹ پر بنی جهگیوں میں آگ کے
شعلے بلند ہورہے تهے
.
ان جهگیوں میں چار /چھہ
گهرانے آباد ہیں ۔اس کا محل وقوع کچھ اس طرح ہےکہ تین طرف سے سڑک ہے جبکہ زمین
ناہموار ہے یعنی ابهری ہوئی سطح ہے.۔
دیکهتے ہی دیکهتے سب اپنے اپنے گهروں سے نکل آئے .اور جلدی جلدی پائپ لگا
کر بجهانے کی کوشش کرنے لگے .خواتین ہراساں تهیں کہ اندر کوئی بچہ تو نہیں
ہے!دیکهتے دیکهتے شعلے برابر والے گهر کی تیسری منزل سے آگے بڑهنے لگے. سب کے
ہاتهوں میں موبائل تهے مگر سیلفی کا ہوش کسی کو نہ تهابلکہ سب فائر بریگیڈ کوکال
کررہے تهے ، کسی نےچهیپا کو تو کسی نے 15 ہی ملا لیاتها! کے الیکٹرک کو بهی
بلوالیا گیا کہ بجلی کے تاروں کی وجہ سے کرنٹ دوڑ رہا تها. اس وقت سب اپنی تمام ضروریات بهول چکے تهے . ان میں پنجابی بهی تهے مہاجر
بهی! سرائیکی بهی اور بنگالی بهی ! سنی اور شیعہ ! مالک
اور خادم سب ایک ہی جدوجہد میں مصروف تهے. بهڑکتی ہوئی آگ کو بجهانے کی کوشش! تهوڑی ہی دیر میں دو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آپہنچیں . ایمبولنس بهی آگئی
تهی . حتی کہ پولیس اور رینجرز بهی مستعد تهی. بجلی کی گاڑی بهی جلد ہی پہنچ گئی.
میڈیا ٹیم بهی آ موجود ہوئی۔
ایک ڈیڑه گهنٹے کے بعد آگ بجھی تو سب شکر ادا کر رہے تهے کہ کوئ جانی نقصان
نہ ہوا. ملحقہ گهر کےکئی حصے، سامان اور لائینیں خاصی متاءثر ہوئیں جبکہ جهونپڑیوں
کی توساری متاع خاکستر یوچکی تهی.آگ لگنے کی وجوہات شارٹ سرکٹ تها یا کوئی اور ...
لیکن اچهی بات یہ تهی کہ نہ تو مالک مکان جهونپڑی والوں کو ملامت کر رہے تهے اور
نہ ہی وہ لوگ زیادہ آہ وبکا کر رہے تهے.۔اداروں کا بروقت
امدادی کاروائ کے لیے پہنچنا بهی بڑا حوصلہ افزا محسوس ہوا!دلچسپ بات یہ تهی چینل والے آگ پر بات کرنے کے بجائے بچوں اور لڑکوں سے آج
کے میچ کی پسندیدہ ٹیم کے بارے میں پوچھ رہے تهے...... گویا
آگ لگی ہو اور نیرو بانسری بجا رہاہو !اس واقعے سےکچھ نکات اخذ کیے :* یوں تو ہم دنیا جہاں کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ
رکهتے ہیں مگرہنگامی نوعیت کے روابط کونہیں شامل کرتے * جس طرح ہم ساری تیاریوں میں موت کومد نظر نہیں
رکهتے اسی طرح ناگہانی کے بارے میں بهی کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ * سیفٹی کلچر کا فقدان .ہماری لڑائیاں گاڑیوں کی
پارکنگ پر تو ہوتی ہیں مگر لٹکے ہوئے تاروں کے خطرات سے بے خبر رہتے ہیں *****اس واقعہ کو ایک سال گزر گیا ہے ۔ اس پلاٹ پر بسنے والے تمام خاندان نئے ٹھکانوں پر بس چکے ہیں اور یہ ہنوز خالی ہے !حالانکہ کچرا اٹھا نے پر مامور افراد روز یہاں آتے ہیں مگر نہ جانے کون سی ان دیکھی مخلوق یہاں روز کچرا ڈال جاتی ہے ۔ برسوں سے یہاں رہنے والےمکین صفائی ستھرائی اور نظم و ضبط کا خیا ل رکھتے تھے ۔ایک پر فضا اور مثالی پلاٹ اپنی ویرانی پر افسردہ ہے۔ پھول دار کیا ریاں جل چکی ہیں ۔حفاظتی باڑ کچرے سے اٹی رہتی ہے کہ کوئی والی وارث نہیں ! بچوں کی چہکار ایک خاموشی میں ڈھل چکی ہے ۔دن میں جتنی بار اس پلاٹ پر نظر پڑتی ہے دل میں ہوک سی اٹھتی ہے اور اجڑے دیس بلاد شام کی تصویر آنکھوں میں گھوم جاتی ہے جو سات سال سے مقتل بنا ہوا ہے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فر حت
طاہر
٭ آتش زدگی ٭
پچھلے سال 26 فروری 2017 ء کا واقعہ ہے !
ویک اینڈ کی دوپہر! گهر اور محلے والے اپنے اپنے شیڈول کے کاموں میں منہمک تهے. کچھ کهانے کے بعد قیلولے میں مصروف تو کچھ نماز کی ادائیگی میں! کچھ باہر نکلے تهے تو کچھ آؤٹنگ کی تیاری کر رہے تهے. اتنے میں ایک ہاہاکار مچ اٹهی .خالی پلاٹ پر بنی جهگیوں میں آگ کے شعلے بلند ہورہے تهے.
ان جهگیوں میں چار /چھہ گهرانے آباد ہیں ۔اس کا محل وقوع کچھ اس طرح ہےکہ تین طرف سے سڑک ہے جبکہ زمین ناہموار ہے یعنی ابهری ہوئی سطح ہے.۔
دیکهتے ہی دیکهتے سب اپنے اپنے گهروں سے نکل آئے .اور جلدی جلدی پائپ لگا کر بجهانے کی کوشش کرنے لگے .خواتین ہراساں تهیں کہ اندر کوئی بچہ تو نہیں ہے!دیکهتے دیکهتے شعلے برابر والے گهر کی تیسری منزل سے آگے بڑهنے لگے. سب کے ہاتهوں میں موبائل تهے مگر سیلفی کا ہوش کسی کو نہ تهابلکہ سب فائر بریگیڈ کوکال کررہے تهے ، کسی نےچهیپا کو تو کسی نے 15 ہی ملا لیاتها! کے الیکٹرک کو بهی بلوالیا گیا کہ بجلی کے تاروں کی وجہ سے کرنٹ دوڑ رہا تها.
اس وقت سب اپنی تمام ضروریات بهول چکے تهے . ان میں پنجابی بهی تهے مہاجر بهی! سرائیکی بهی اور بنگالی بهی ! سنی اور شیعہ ! مالک اور خادم سب ایک ہی جدوجہد میں مصروف تهے. بهڑکتی ہوئی آگ کو بجهانے کی کوشش!
تهوڑی ہی دیر میں دو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آپہنچیں . ایمبولنس بهی آگئی تهی . حتی کہ پولیس اور رینجرز بهی مستعد تهی. بجلی کی گاڑی بهی جلد ہی پہنچ گئی. میڈیا ٹیم بهی آ موجود ہوئی۔
ایک ڈیڑه گهنٹے کے بعد آگ بجھی تو سب شکر ادا کر رہے تهے کہ کوئ جانی نقصان نہ ہوا. ملحقہ گهر کےکئی حصے، سامان اور لائینیں خاصی متاءثر ہوئیں جبکہ جهونپڑیوں کی توساری متاع خاکستر یوچکی تهی.آگ لگنے کی وجوہات شارٹ سرکٹ تها یا کوئی اور ... لیکن اچهی بات یہ تهی کہ نہ تو مالک مکان جهونپڑی والوں کو ملامت کر رہے تهے اور نہ ہی وہ لوگ زیادہ آہ وبکا کر رہے تهے.۔اداروں کا بروقت امدادی کاروائ کے لیے پہنچنا بهی بڑا حوصلہ افزا محسوس ہوا!
دلچسپ بات یہ تهی چینل والے آگ پر بات کرنے کے بجائے بچوں اور لڑکوں سے آج کے میچ کی پسندیدہ ٹیم کے بارے میں پوچھ رہے تهے...... گویا آگ لگی ہو اور نیرو بانسری بجا رہاہو !
اس واقعے سےکچھ نکات اخذ کیے :
* یوں تو ہم دنیا جہاں کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ رکهتے ہیں مگرہنگامی نوعیت کے روابط کونہیں شامل کرتے
* جس طرح ہم ساری تیاریوں میں موت کومد نظر نہیں رکهتے اسی طرح ناگہانی کے بارے میں بهی کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں کرتے۔
* سیفٹی کلچر کا فقدان .ہماری لڑائیاں گاڑیوں کی پارکنگ پر تو ہوتی ہیں مگر لٹکے ہوئے تاروں کے خطرات سے بے خبر رہتے ہیں
*****
ویک اینڈ کی دوپہر! گهر اور محلے والے اپنے اپنے شیڈول کے کاموں میں منہمک تهے. کچھ کهانے کے بعد قیلولے میں مصروف تو کچھ نماز کی ادائیگی میں! کچھ باہر نکلے تهے تو کچھ آؤٹنگ کی تیاری کر رہے تهے. اتنے میں ایک ہاہاکار مچ اٹهی .خالی پلاٹ پر بنی جهگیوں میں آگ کے شعلے بلند ہورہے تهے.
ان جهگیوں میں چار /چھہ گهرانے آباد ہیں ۔اس کا محل وقوع کچھ اس طرح ہےکہ تین طرف سے سڑک ہے جبکہ زمین ناہموار ہے یعنی ابهری ہوئی سطح ہے.۔
دیکهتے ہی دیکهتے سب اپنے اپنے گهروں سے نکل آئے .اور جلدی جلدی پائپ لگا کر بجهانے کی کوشش کرنے لگے .خواتین ہراساں تهیں کہ اندر کوئی بچہ تو نہیں ہے!دیکهتے دیکهتے شعلے برابر والے گهر کی تیسری منزل سے آگے بڑهنے لگے. سب کے ہاتهوں میں موبائل تهے مگر سیلفی کا ہوش کسی کو نہ تهابلکہ سب فائر بریگیڈ کوکال کررہے تهے ، کسی نےچهیپا کو تو کسی نے 15 ہی ملا لیاتها! کے الیکٹرک کو بهی بلوالیا گیا کہ بجلی کے تاروں کی وجہ سے کرنٹ دوڑ رہا تها.
اس وقت سب اپنی تمام ضروریات بهول چکے تهے . ان میں پنجابی بهی تهے مہاجر بهی! سرائیکی بهی اور بنگالی بهی ! سنی اور شیعہ ! مالک اور خادم سب ایک ہی جدوجہد میں مصروف تهے. بهڑکتی ہوئی آگ کو بجهانے کی کوشش!
تهوڑی ہی دیر میں دو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آپہنچیں . ایمبولنس بهی آگئی تهی . حتی کہ پولیس اور رینجرز بهی مستعد تهی. بجلی کی گاڑی بهی جلد ہی پہنچ گئی. میڈیا ٹیم بهی آ موجود ہوئی۔
ایک ڈیڑه گهنٹے کے بعد آگ بجھی تو سب شکر ادا کر رہے تهے کہ کوئ جانی نقصان نہ ہوا. ملحقہ گهر کےکئی حصے، سامان اور لائینیں خاصی متاءثر ہوئیں جبکہ جهونپڑیوں کی توساری متاع خاکستر یوچکی تهی.آگ لگنے کی وجوہات شارٹ سرکٹ تها یا کوئی اور ... لیکن اچهی بات یہ تهی کہ نہ تو مالک مکان جهونپڑی والوں کو ملامت کر رہے تهے اور نہ ہی وہ لوگ زیادہ آہ وبکا کر رہے تهے.۔اداروں کا بروقت امدادی کاروائ کے لیے پہنچنا بهی بڑا حوصلہ افزا محسوس ہوا!
دلچسپ بات یہ تهی چینل والے آگ پر بات کرنے کے بجائے بچوں اور لڑکوں سے آج کے میچ کی پسندیدہ ٹیم کے بارے میں پوچھ رہے تهے...... گویا آگ لگی ہو اور نیرو بانسری بجا رہاہو !
اس واقعے سےکچھ نکات اخذ کیے :
* یوں تو ہم دنیا جہاں کا ڈیٹا اپنے پاس محفوظ رکهتے ہیں مگرہنگامی نوعیت کے روابط کونہیں شامل کرتے
* جس طرح ہم ساری تیاریوں میں موت کومد نظر نہیں رکهتے اسی طرح ناگہانی کے بارے میں بهی کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں کرتے۔
* سیفٹی کلچر کا فقدان .ہماری لڑائیاں گاڑیوں کی پارکنگ پر تو ہوتی ہیں مگر لٹکے ہوئے تاروں کے خطرات سے بے خبر رہتے ہیں
*****
اس واقعہ کو ایک سال گزر گیا ہے ۔
اس پلاٹ پر بسنے والے تمام خاندان نئے ٹھکانوں پر بس
چکے ہیں اور یہ ہنوز خالی ہے !حالانکہ کچرا اٹھا نے پر مامور افراد روز یہاں آتے
ہیں مگر نہ جانے کون سی ان دیکھی مخلوق یہاں روز کچرا ڈال جاتی ہے
۔ برسوں سے یہاں رہنے والےمکین صفائی ستھرائی اور نظم و ضبط کا
خیا ل رکھتے تھے ۔ایک پر فضا اور مثالی
پلاٹ اپنی ویرانی پر افسردہ ہے۔ پھول دار
کیا ریاں جل چکی ہیں ۔حفاظتی باڑ کچرے سے اٹی رہتی ہے کہ کوئی والی وارث نہیں !
بچوں کی چہکار ایک خاموشی میں ڈھل چکی ہے ۔دن میں جتنی بار اس پلاٹ پر نظر پڑتی ہے
دل میں ہوک سی اٹھتی ہے اور اجڑے دیس بلاد
شام کی تصویر آنکھوں میں گھوم جاتی ہے جو
سات سال سے مقتل بنا ہوا ہے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فر حت
طاہر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں